میں ہی اداس ہوں یا موسم اداس ہے
میں ہی بے آس ہوں یا موسم اداس ہے
بویا جسے پھر کھاد و پانی نہیں دیا
میں وہ کپاس ہوں یا موسم اداس ہے
تو نے لگائی اور نہ ساگر بچھا سکا
میں وہ پیاس ہوں یا موسم اداس ہے
بِن جہیز شادیِ بنتِ غریب سی
کوئی ایسی آس ہوں یا موسم اداس ہے
غیروں نے جسے نوچا اپنوں نے کھایا ہو
میں ہی وہ ماس ہوں یا موسم اداس ہے
ہے تو ہجوم گِرد پر میرا نہیں ہےکوئی
آندھی کے پاس ہوں یا موسم اداس ہے
اس بار میری عید وہ شاید بنا دے عید
ایسا قیاس ہوں یا موسم اداس ہے
اپنوں نے جسے بیچ کے کروایا تار تار
میں وہ لباس ہوں یا موسم اداس ہے
میں جان گیا کشافؔ اب دوستوں کا اصل
مردم شناس ہوں یا موسم اداس ہے