میں ہی نہیں یہ روح بھی قائل ہے تیری

Poet: UA By: UA, Lahore

میں ہی نہیں یہ روح بھی قائل ہے تیری
جانب شوق جنوں طبیعت مائل ہے میری

میرے کانوں میں رس گھولتی ہوئی اتری
وہ بارش کی نہیں آواز ہے پائل کی تیری

مجھے معلوم ہے کہ تیرا مزاج کیسا ہے
نہیں معلوم عادت کس طرف مائل ہے تیری

جسے شام و سحر یاد رکھا کہہ نہیں پائی
وہ ایک بات میرے درمیاں حائل ہے تیری

کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے میرے رفیق
ایک میں ہی نہیں دنیا بھی قائل ہے تیری

کمال ضبط کا ثبوت مسکرا کے دے دیا عظمٰی
وگرنہ جسم نہیں روح بھی گھائل ہے تیری

Rate it:
Views: 852
07 May, 2009