نئی زبان ملی ہے سو ایسا بولتے ہیں
شروع میں تو سبھی الٹا سیدھا بولتے ہیں
خدا کرے کہ کبھی بات بھی نہ کر پائیں
یہ جتنے لوگ تیرے آگے اونچا بولتے ہیں
اسے کہا تھا کہ لوگوں سے گفتگو نہ کرے
اب اس کے شہر کے سب لوگ میٹھا بولتے ہیں
کسی سے بولنا باقاعدہ نہیں سیکھا
بس ایک روز یوں ہی خود سے سوچا بولتے ہیں
نکل کے شور سے آئی تھی اک درخت تلے
مگر یہاں تو پرندے بھی کتنا بولتے ہیں
ہم ایسے لوگ کوئی بات دل میں رکھتے نہیں
کسی سے کوئی گلہ ہو تو سیدھا بولتے ہیں