پرانے زخم بھو ل گئے نئے زخم لگا نے آؤ لگے تھے جو نا م درختوں پہ تم انہیں مٹا نے آ ؤ کہتے ہیں وہ مجھ سے لو گوں اپنے خط جلا نے آ ؤ عفی کب سے تنہا ہے اس کے سنگ اشک بہانے آؤ