نئے سال کی پہلی میں
تمہارے ہی خواب کے بعد جاگ آئی
بے وقت بے سبیب ہی سہی لیکن
جاناں ! آج تمہاری بہت یاد آئی
میں دوڑی پھر ُاسی چوکھٹ پر گئی
جہاں جہاں ہواؤں سے دستک کی آواز آئی
تمہارے آنے تک یہ وقت کیسے گزرے گا
اک دن کی دوری سے ہی مجھ پر خزاں آئی
آدھی رات چائے کا مگ لیے تمہارے خط پڑھ رہی ہوں
خط پڑھتے پڑھتے لبوں پے اچانک مسکان آئی
سنا ہیں دل سے دل کی راہ ہوتی ہے لکی
سچ بتاؤں میرے دل کی پکار تمہارے دل تک آئ