نا وہ کوئی شہزادہ تھا
نا لہجے میں کوئی مٹھاس تھی
نا معصوم لگتا تھا اداؤں سے وہ
نا کوئی دل لبہانے والی بات تھی
چہرہ بھی میرا طرح کا
آنکھیں بھی سیاہ تھی
سادہ سا لہجہ ،
لفظوں سے تلخی بیاں تھی
اوروں سے بہت
مختلف سی آواز
جو میرے دل میں ُاتر جاتی تھی
باتوں کو چھپانے میں ماہر تھا وہ
لیکن مجھ سے
چھپتی نا کوئی بات تھی
نا اظہار کرنے کا شوق تھا ُاسے
نا میری خامشی
برداشت تھی ُاسے
بچوں سا ضدی اور
غصے میں تو بس
خدا کی پناہ تھی
میں دور بھی جاؤں
تو ُاسے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
ُاس کی زندگی میں
مصروفیت ہی دلدار تھی
آج کر دیا تعلق ترک دونوں نے
جیسے کبھی ہوئی
نا پیار کی کوئی بات تھی
سادہ سا وہ شخص
لیکن تعحجب ہیں لکی
کہ اک ُاسی کے بناء
میری زندگی محال تھی
کوئی سمجھ کر بھی
کیوں نا سمجھا
وہ دور سہی لیکن
میرے دل کی آُس کے دل سے
ُاس کے دل کی میرے دل سے راہ تھی