ناداں چکوری دل سے مجبور ہے
جانتی ہے یہ چاند دور ہے
چاہتی ہے تڑپ تڑپ کے جان دے دے
عشق کیا پس اس کا یہ قصور ہے
نہایت سخت ہے چمکتا ہوا پتھر
ظالم چاند بہت مغرور ہے
شیشے کی طرح چور چور ہوا
یہ قصہ دل مشہور ہے
جب سے دیکھا اس پرندے کا عشق یارو
اب تو قلزم کی آنکھوں میں بھی عجب سا سرور ہے