نام قاتل کا سرمقتل بتایا نہیں جاتا

Poet: محمد عثمان علی By: محمد عثمان علی, Karachi

نام قاتل کا سرمقتل بتایا نہیں جاتا
ہاں ناوءک پشت پہ چلایا نہیں جاتا

اس قدر تنگ ہے یہ کوءچہ عشق
مڑ نہیں پاتے ،واپس آیا نہیں جاتا

پتھر پڑے سر پر تبھی معلوم ہوا
پتھروں کو خدا بنایا نہیں جاتا

ہر رات شبِ وصل ،اچھا ہے مگر
کیوں ڈر ہجر کا سایہ نہیں جاتا

رات شاید تمھی آءے تھے کہ کوئی اور
کھول کے یوں تو دروازہ نہیں جاتا

داستان اب یوں ختم کرتے ہیں آج فرہاد
کدال ہاتھوں میں نہیں ، قلم اٹھایا نہیں جاتا

Rate it:
Views: 244
02 Oct, 2024