نامہء بر اتنا بتا، میرا صنم کیسا ہے؟
زخم۔ دل کو جو جلا دے وہ مرہم کیسا ہے؟
ہجر سے میرے مراسم میں جو کمی لادے
مسکراتا ہوا وہ میرا بھرم کیسا ہے؟
اپنے تھیلے سے نکالو کوئی غمگین غزل
یا پھر مجھ کو بتائو کہ وہ غم کیسا ہے؟
اس سے دیکھوں تو میں جنت کے نظارے پالوں
وہی آنکھوں کی چمک، نور۔ چشم کیسا ہے؟
اب تو احسن کو کچھ بھی نہیں ان کی خبر
تو ہی مجھ کو یہ بتا، میرا صنم کیسا ہے؟