کچھ پل اس کے ساتھ یوں بیت جاتے ہیں
گھنٹے لمحوں میں بدل جاتے ہیں
ہم تنگ کریں تو وہ شکوہ کی جاتے ہیں
ہم ان کی بے کلی پر دل ہی دل میں مسکرائے جاتے ہیں
وہ مسکرائیں تو ہم دل ہار جاتے ہیں
وہ انمول ہم نایاب کہلائے جاتے ہیں
ہر صبح بس ہم مسکرائے جاتے ہیں
وہ بھی اپنا آپ بھول کر ہمارے ہوئے جاتے ہیں
‘‘خان‘‘اپنا بنا لو ورنہ ہیرے تو چرائے جاتے ہیں