نجانے رات برستی رہی کہاں شبنم
Poet: Dr.Zahid sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanمیں چاہ کے بھی فراموش درد کر نہ سکا
زباں کا زخم جو تو نے دیا وہ بھر نہ سکا
خیال و خواب کی دنیا میں کھو کے کیا پایا
بگڑ کے اپنا مقدر تو یوں سنور نہ سکا
فریب دینے کی نیت تھی آج پھر اس کی
ثبوت ایسا تھا وہ بات سے مکر نہ سکا
وہی تو شخص ہے عنوان میرے شعروں کا
غموں کو سہتا ہے اور چاہ کے بھی مر نہ سکا
نجانے رات برستی رہی کہاں شبنم
پڑی ہے دھول کوئی پھول بھی نکھر نہ سکا
مرے وجود پہ زاہد خدا کا ہاتھ رہا
ہوائیں لاکھ چلیں غم کی میں بکھر نہ سکا
More Love / Romantic Poetry






