نرغے سے رہبروں کے تنہا نکل کے چل
Poet: ا ے ایس عارف By: ا ے ایس عارف, Mississaugaقسمت کو آزمانے پھر سے سنبھل کے چل
دنیا کے سامنے اب چہرا بدل کے چل
پائے گا خود کو اپنی منزل کے پاس اک دن
نرغے سے رہبروں کے تنہا نکل کے چل
ہے آگ زندگانی یہ بات تو سمجھ لے
انگاروں پر تو اسکے ائے دوست جل کے چل
روکی ہوئی ہیں راہیں دنیا نے منزلوں کی
رخسار پر تو اپنے اشکوں میں ڈھل کے چل
منزل کے راستے میں بیٹھے ہوئے ہیں رہزن
ائے شوق آرزو اپنی راہیں بدل کے چل
دل جو بھٹک گیا ہے اس کا سبب یہ ہی ہے
کس نے کہا تھا تجھ سے تو یوں مچل کے چل
رستے کی سختیوں کی مت فکر کر تو عارف
پتھر سے موم بن جا اور تو پگھل کے چل
More Love / Romantic Poetry







