تیری نسبت کا ہم احترام کرتے ہیں
اسی لئیے تو چرچہ تیرا صبح شام کرتے ہیں
یہ مانگ لی ہے تو نے ہم سے صرف ایک شام
ارے ہم تو زندگی ہی تیرے نام کرتے ہیں
نادان ہیں وہ لوگ جو سمجھتے نہیں یہ بات
ہم کہاں عشق کے سوا کوئی کام کرتے ہیں
ملا جو یار میرا کبھی اے دوست! تجھے
یہی پیغام اسے کہنا کہ ہم سلام کرتے ہیں
مآلِ عشق کیا ہوگا ہمیں معلوم کیا لیکن
بنا سوچے ہوۓ یہ دل تمہارے نام کرتے ہیں
اُڑا کے چین دل کا اور چبھو کے جگر میں ناوَک
حریمِ ناز میں جا کر وہ اب آرام کرتے ہیں
اسکی صورت سی صورت نہیں کوئی شاہ میرؔ
کہ بات اپنی ہم اسی پہ تمام کرتے ہیں