نشاں حسرت کا وہ دستور ہوگا
اسے پورا یقیں تیمور ہوگا
مجھے موہوم سی امید تھی اک
مگر دیکھو مجھےرنجور ہوگا
تری آنکھوں میں رنگِ آشنائی
تری یادوں کو پھر سرگور ہوگا
لبوں پہ رک گئی ہیں آ کے باتیں
مگر کچھ زیر لب مسرور ہوگا
تری یادوں میں مشکل سے مرا یہ
مجسم پیار کا مشہور ہوگا
تقاضا ہے تمہارامسکراؤں
نہ جانے کس سمے مخمور ہوگا
لبوں پہ رک گئی ہیں آ کے باتیں
مگر دل میں کہیں مغرور ہوگا
کڑی دشوار تھی راہِ محبت
خیالِ وصل سے دل دور ہوگا
اگر چہ بھول جائے گا مرے گیت
تمہارے نقش کا مزکور ہوگا
نہیں بجھ پائے گی وشمہ وفائیں
ابھی دیوانگی کا دور ہوگا