آباد ہوتے ہیں اُجڑے چمن بھی
بس گل چیں کا اک طلسم چاہیے
گلہ نہ رہے دو کے درمیاں کوئی
ہونٹوں پے سجا اک تبسم چاہیے
رستے جُدا ہوں تو منزل ایک نہیں
کسی کو اپنا بنانے کا جذبہ چاہیے
دل کی بات زباں پر آۓ نہ آۓ کبھی
بات سمجھنے کے لیۓ ہم خیال چاہیے
مستعارملتی نہ مانگےسےملتی محبت کبھی
یوں محبت میں بھی لازم احترامِ وفا چاہیے
ہر رشتےمیں ہوتی ہےمحبت کی چاشنی
سو ہر رشتے میں عدلِ میزان چاہیے
بہکیں نہ قدم کبھی اک ایسا عزم چاہیے
محبت میں بھی حیا کی آمیزش چاہیے
نہ کر فراموش زندگی کی حقیقت کبھی
محبت میں بھی نظرِاول مقصدِ حیات چاہیے