نظم
Poet: حفضہ اقبال By: حفضہ اقبال, Gujranwalaوہ پو چھتے ہیں
لفظوں کو اپنےکر کے ہیرہ پھیری
لکھنےکا جنوں کیسا
کہ دنیا میں ایک سے ایک بڑھ کر
تحریریں پڑی ہیں
میں سوچتی ہوں کہ کاغذ کو ادھار کے لفظوں سے
بھرنا تو بھر نا کیسا
کہ خدا نے تم کو بھی تو سب دیا ہے
پھر ڈرنا کیسا
وہ کہتے ہیں نہیں یہاں اثر رکھتی
تحریر عام کسی کی
میں کہتی ہوں تحریر خاص ہو
مگر جذبات سے آری
بیاں کرنا تو کرنا کیسا
کہ درد عام سے بھی ہوں بیاں
تو ہم درد بنتے ہیں
پھر تڑپنا کیسا
وہ سوچتے ہیں عجب پاگل سی لڑکی ہے
خودی لکھتی خودی سراهتی ہے
کہ ہوا کے دوش پے رکھے
دیے کا اعتماد کیسا
میں ہستی ہوں
ہوا نا بھی ہو
دیا تو بجھ ھی جائے گا
جو لگن ھی نا لگی ہو جلے رہنے کی
پھر دیا کیسا
More Love / Romantic Poetry






