وہ پو چھتے ہیں
لفظوں کو اپنےکر کے ہیرہ پھیری
لکھنےکا جنوں کیسا
کہ دنیا میں ایک سے ایک بڑھ کر
تحریریں پڑی ہیں
میں سوچتی ہوں کہ کاغذ کو ادھار کے لفظوں سے
بھرنا تو بھر نا کیسا
کہ خدا نے تم کو بھی تو سب دیا ہے
پھر ڈرنا کیسا
وہ کہتے ہیں نہیں یہاں اثر رکھتی
تحریر عام کسی کی
میں کہتی ہوں تحریر خاص ہو
مگر جذبات سے آری
بیاں کرنا تو کرنا کیسا
کہ درد عام سے بھی ہوں بیاں
تو ہم درد بنتے ہیں
پھر تڑپنا کیسا
وہ سوچتے ہیں عجب پاگل سی لڑکی ہے
خودی لکھتی خودی سراهتی ہے
کہ ہوا کے دوش پے رکھے
دیے کا اعتماد کیسا
میں ہستی ہوں
ہوا نا بھی ہو
دیا تو بجھ ھی جائے گا
جو لگن ھی نا لگی ہو جلے رہنے کی
پھر دیا کیسا