ابھی اُلفت کے چکر میں
نہ پڑ تُو اے مری گڑیا
ابھی کاغذ کی کشتی سے
ہے تم کو کھیلنا کچھ دن
ابھی گڑیا سے باتیں تم کو کرنی ہیں
ابھی مٹی کے گھر تم نے بنانے ہیں
ابھی بابا کو نخرے بھی دکھانے ہیں
محبت کے سبھی جھوٹے فسانے ہیں
محبت سے نہ کچھ بھی ہاتھ آنا ہے
ذرا سوچو بہت ظالم زمانہ ہے
نہ اِس سے لڑ سکو گی تم
نہ آگے بڑھ سکو گی تم