نغمے تمام ہجرتوں کے گنگنائیں گے
ہم بھی تماری یاد میں اب مسکرائیں گے
کیا کیا تمہارے عشق میں کھویا ہے آج تک
کب تک یہ سوچ سوچ کے آنسو بہائیں گے
جتنے بھی ہجر میں مری جھولی میں ڈال دے
پاؤں نہ میرے درد سے اب ڈگمگائیں گے
زیرِ خزاں رہے گی مری زندگی یہاں
تیری محبتوں کا ثمر گر نہ پائیں گے
اب اور تیری بات پہ ہم کو یقیں نہیں
کیا اور تیری خواہشوں کو آزمائیں گے
اے چاند اپنی روشنی پہ توُ بھی ناز کر
تارے ہماری آنکھ میں بھی جگمگائیں گے
دریا سے اپنی آج بھی وشمہ بنی نہیں
پلکوں پہ آبشار کے موسم سجائیں گے