نفرتوں میں یا محبتوں میں کلام آئے

Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwala

نفرتوں یا محبتوں میں کلام آئے 
ترے لبوں پے مگر میرا نام آئے 

کومل ہاتھوں میں ہو گلاس تو پی جائوں ہنس کے
چاہے میرے لئے وہ زہریلا جام آئے 

جھوم اُٹھوں خوشی میں ناچوں گاہوں میں
میرے لئے ترا جو کوئی پیغام آئے 

اگر خدا دے مجھے جنم دوبارہ اِس جہاں میں
دل چاہے کہ ترا بن کے غلام آئے 

تری محبت میں فقط محبت کی ہی خواہش نہیں
غنیمت سمجھو جو ترا کوئی الزام آئے 

گھر کی دیواروں پے سجا لُویوں اُسے شوق سے
کانٹا بھی اگر کوئی تحفہِ سلام آئے 

تُم رہو میری باہوں میں کسی روز جاناں!
پھر نہ کوئی دن کوئی شام آئے 

جان کی قیمت دے کے لے لوئوں تجھے جہاں سے
سانسوں کا تجھ پے جو دام آئے 

تُم آئو تو چین آئے دلِ بے تاب کو
تُم آئو تو جاناں! آرام آئے 

نہال کے گھر آئو تُم دلہن بن کے کسی روز
دعا ہے جلد وہ ایام آئے 
 

Rate it:
Views: 486
19 Oct, 2013