نقش ایسے تیری یادوں کے بکھر جاتے ہیں
Poet: Muhammad Baber Zaman By: Muhammad Baber Zaman, Sahiwalنقش ایسے تیری یادوں کے بکھر جاتےہیں
جیسے تقدیر کے عنوان سنور جاتے ہیں
دل تو شیشہ ہے، یہ شیشے سے بھی نازک تر
لوگ پتھر کے ہیں، جو ٹکرا کے گزر جاتے ہیں
دل ملا ہے ہمیں ایسا کہ اگر غم بھی ملیں
اُن کو سینے سے لگائے ہوئے مر جاتے ہیں
اب تو یوں ٹُوٹ گیا رشتئہ اُلفت کا بھرم
جیسے بیتے ہوئے لمحات گزر جاتے ہیں
دیکھتے ہیں جو اُسے غیر کی محفل میں کبھی
ہم اُداسی کے سمندر میں اُتر جاتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






