اپنے دل کو ہم کبھی سمجھا نہ سکے دنیا کے اصول اس کو سکھا نہ سکے ہزار بار چاہا کہ بھول جائیں اُسے بھولنا بھول گئے، اُسے بھلا نہ سکے اُس کی یاد چپکے سے در آتی ہے نقش بنے کچھ ایسے کہ مٹا نہ سکے