نقش پتھر ہیں کچھ تو رسامی کو ڈھونڈو

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

نقش پتھر ہیں کچھ تو رسامی کو ڈھونڈو
عشق تو کہتا ہے اکثر کہ الہامی کو ڈھونڈو

یہ زمانہ تو ہر جگہ دامن گیری مانگتا ہے
تجھے کس نے کہا کہ اس ابہامی کو ڈھونڈو

ان صحراؤں میں بڑے اندھیرے دکھتے ہیں
روشنی کی بھی عبث اِس گمنامی کو ڈھونڈو

خردسالی سے شفقت کی کوئی رمز بھی نہیں
اُس بے پدر پہ جو ہوئی مہربانی کو ڈھونڈو

سرکشی پر جاکے کس کا سکوں نہ چھیڑو
گر ضد بھی لگے تو زندگانی کو ڈھونڈو

جو غرض آشنائی میں کچھ قدم چلے تھے
پھر کیا ہوا سنتوشؔ اُس کہانی کو ڈھونڈو

 

Rate it:
Views: 325
06 Feb, 2011