نقش یادوں کے تیرے یار مٹا دیں کس طرح
تو نہی بھولانے کا پھر تجھکو بھلا دیں کس طرح
لوگ کہتے ہیں تیرے پیار میں مجنوں مجھ کو۔
ھے حقیقت بھی یار پھر جھٹلا دیں کس طرح؟
یوں بھی معلوم ھے زمانے کو یار اپنی الفت۔۔۔
بھید نہیں جب کچھ تو اسے چھپا دیں کس طرح؟
وہ جو اپنی ہی دنیا میں رھتا ھے مست مگن۔
حال دل اپنے یار اسے پھر سنا دیں کسطرح؟
کتنی محبت سے لکھے ہوںگے تو نے یار اپنی طرف۔
وہ خط جو سرمایہ ہیں اسے ہم جلا دیں کسطرح ؟
تیری الفت کا چراغ جلائے رکھنا ھے ھمیشہ۔۔
تو ہی شعلہ زیست ھے تجھکو بجھا دیں کسطرح؟
تجھ پر شک کرنا ھے گویا خود پر شک کرنا۔
کیوں عدو کیخاطر تجھپر انگلی اٹھا دیں کسطرح؟
اسد تجھکو پایا ھے ہو منتوں اور مرادوں سے۔
سجدہ شکر تو بنتا ھےبجا نہ لائیں کس طرح؟