نقوش

Poet: Asad By: Asad, mpk

 کریں بھی کیا کہ وہ یار ھمیں بھلا چکا
نقوش یادوں کے اپنے سب خود مٹا چکا

نہ چھوڑا اس نے کوئی رستہ واپس لوٹنے کا
یعنی راہ میں اپنی خود وہ کانٹے بچھا چکا

ھم نے لاکھ کی کوشش اسے باز رکھنے کی
مگر! وہ تھا کہ دشمنوں سے باتھ ملا چکا

وہ اک ذرا سی بات پر ایسا روٹھا ھم سے
کہ تمام رشتے ناطے اپنے سب بھلا چکا

بس بہت ھو چکی نصیحت اس یار کو
اس نہیں معلوم کہ وہ کیا کچھ گنوا چکا
 

Rate it:
Views: 528
14 Feb, 2019