ننھا سا جی بھی رونے کے بہانے مانگتا رہا
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaننھا سا جی بھی رونے کے بہانے مانگتا رہا
جو گزر گئے وہی زمانے مانگتا رہا
کل یہ کمسن ترستا رہا مراسم کے لیے
آج خدا جانے کیوں ترک تعلق کے بہانے مانگتا رہا
مر کے جیے جی کے مرے حال ہمارا ہوا برا
دل کو دیکھو یہ ظلم دل ہر انداز پرانے مانگتا رہا
سوچ کے اک بات نکلی ہر بات کی اک بات نکلی
اب کیا کہیں کیا کیا نہ کہیں مسجد میں مہ خانے مانگتا رہا
ہم نہ ہوتے نہ آپ کے چرچے ہوتے ارشد
میری وجہ سے کون کون تجھے مانگتا رہا
More Love / Romantic Poetry






