Add Poetry

نومبر کس طرح بیتا ۔ بتا دوں تو قیامت ہو

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

سسکتے راز سے پردہ ہٹا دوں تو قیامت ہو
نومبرکس طرح بیتا بتا دوں تو قیامت ہو

ابھی تم جن کو پڑھ پڑھ کر الجھتی ہو مقدر سے
وہ تارے تیری پلکوں پر سجا دوں تو قیامت ہو

کئ صدیوں سے پھرتی ہے جو ان آنکھوں میں ویرانی
اسے چبھتے حقائق سے ملا دوں تو قیامت ہو

کسی کی آرزو کیا کی زمانہ زہر لے آیا
اسے گر آرزو کے گر بتا دوں تو قیامت ہو

مجھے یہ پوچھتے ہو روز جو۔ اس بات کی بابت
میں اب اثبات میں سر کو ہلا دوں تو قیامت ہو

اسی تحفے سے قائم ہے جہاں کا کار خانہ بھی
تمہاری آس کو دل سے مٹا دوں تو قیامت ہو

جو میں نے وقت کے ہاتھوں سے پی ہے تیری فرقت میں
تجھے اک گھونٹ ہی گر میں پلا دوں تو قیامت ہو

تمہاری نرم بانہوں میں اساس زندگی رکھ کر
وہ ساری تلخیاں اک دم بھلا دوں تو قیامت ہو

جنہیں جذبات کے گھیرے میں کب سے روک رکھا ہے
وہ آنسو آج آنکھوں سے گرا دوں تو قیامت ہو

دل بیتاب میں گردش لہو کی اسکے ہونے سے
محبت کو اگر کچھ دن سلا دوں تو قیامت ہو

ابھی الفاظ کی ہیئت سے وحشت ہونے لگتی ہے
اگر ان کے مطالب بھی بتا دوں تو قیامت ہو

غنیمت جان کہ مجھ سے ہے قائم خواب سا عالم
اگر منظر سے میں خود کو ہٹا دوں تو قیامت ہو

جہاں واعظ جبین فخر کو ہر دم پٹختا ہے
وہاں میں دو گھڑی ماتھا لگا دوں تو قیامت ہو

Rate it:
Views: 1264
27 Nov, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets