زرد پتوں کی قسم
بہار کے لمس نہیں بھولے
نہ فراموش کیے
سبز پتے
جھومتے پیڑ
چہچہاتے پنچھیوں کے محبت بھرے راگ سبھی
نشہء لافانی میں
اک نئی داستانِ جلوہء نور
اک بھرا پیمانہء حقیقت چھلک گیا جیسے
وقت کی اجڑتی مخملی گود میں سر رکھے
گدگداتے ھوئے
تھرکتے ھوئے
اٹھکیلیاں کرتے
لازوال لمحےآن پہنچے ھیں
زرد آنچل کی گھنی چھاؤں میں
کسمساتے پہلو بدلتے
یہ دلگیر لمحے
جھنجھوڑتے ھیں
دھتکارتے ھیں
نہ ھی ستاتے ھیں مجھے
تھام کر ھاتھ میرا اک رفاقت کی قسم
بھر کے آغوش میں اک عبادت کی قسم
کس وثوق سے
فخر کو شانوں پہ سجائے
خراماں خراماں
کڑکڑاتے ھوئے زرد پتوں کے سینے جلاتے
اک لجاجت سے
اک احسان دلپسندی سے
بہار کو ماتھے کا جھومر کر دیں گے
بے دلی سے ھی سہی مگر
بہار کی گود میں پھر لا پھینکیں گے
زرد موسم کی قسم
بہار کے رنگ نہیں بھولی میں