جو بظاہر تھا بہت پیار جتانے والا
وہ بھی نِکلا نہ مگر ساتھ نِبھانے والا
اِس قدر لوگ ہیں مصروف دُکھوں مِیں اپنے
کوئی مِلتا نہیں اب......دِل بھی دُکھانے والا
تھا تو بے مہر پر ایسا بھی نہیں تھا پہلے
بِیچ مِیں ہے کوئی دیوار اُٹھانے والا
کاٹ لے جائے گا پَت جھڑ مِیں تِری شاخیں بھی
تَپتے موسم مِیں تِری چھاؤں مِیں آنے والا
ہم وہ خُوش فہم کہ اب بھی یہ سمجھتے ہیں
دوست ہوتا ہے ........ہر اِک ہاتھ مِلانے والا