نگاہ شوق میں کوئی مثال یار ہم ہوئے
جو گزری تھی تمہارے بن وہ اشکبار ہم ہوئے
وہی اداس روز و شب، وہی فسوں، وہی ہوا
امید وصل اشک بن کے بے قرار ہم ہوئے
وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا
تلاش میں سحر کے ہو خزاں بہار ہم ہوئے
جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیئے
کہ رسمی رابطہ رہا ہے مشکبار ہم ہوںے
ترے وصال کی امید اشک بن کے بہہ گئی
خوشی کا چاند شام ہی سےسوگوار ہم ہوئے
گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہو گے کب تلک
میں خوش ہوں تمہاری جیت میں وقار ہم ہوئے
یہ کس خوشی کے موقعے پر غموں کی نیند آ گئی
خوشی کا چاند شام ہی سے ہو فگار ہم ہوئے
بڑے نصیب والے ہو کہ وہ تمہاری ہو گئی
کبھی نہ اپنے آپ کی ہو وشمہ زار ہم ہوئے