نگاہوں میں خزاں چھائی ہوئی ہے اب تو آ جاؤ
مجھے ایسے نہ چھوڑو ،اس طرح نہ مجھکو تڑپاؤ
محبت کر کے مجھکو کیا ملا ہے اے مرے ہمدم
کبھی تو حال پوچھو تم کبھی تو دل کو بہلاؤ
تمہاری اک جھلک دیکھوں یہی حسرت ہے اب دل میں
ترستی ہوں مجھے اک بار صورت آ کے دکھلاؤ
تمہارا پیار پا لوں زندگی میری سنور جائے
تم اپنے پیار کی خاطر مجھے ایسے نہ ترساؤ
تمہارے پیار کی خوشبو کو اکثر ڈھونڈتی ہوں میں
کبھی تو اپنی سانسوں سے مری سانسوں کو مہکاؤ
رہوں گی منتظر میں تو ہمیشہ کھولے دروازہ
مرے مرنے سے پہلے تم مری جاں ایک بار آؤ
عجب دنیا ہے سارہ پیار کر کے درد ملتا ہے
تو بہتر ہے خدا کی یاد سے اس دل کو بہلاؤ