نگاہوں کا جام

Poet: کاشف فرید By: Kashif Fareed, karachi

پہنے والے حیران رہ جایا کرتے ہیں
جب وہ نگاہوں کا جام دیا کرتے ہیں

انکی قاتل نگاہوں کو ہم تو کیا
خود میخانے بھی سلام کیا کرتے ہیں

ساقی خود جام کیسے دے انھیں
وہ تو انکی نگاہ کا جام لیا کرتے ہیں

چھپاتے ہیں لوگ ان سے اپنا جگر ساعؔی
وہ وارِ نگاہ سے جگر چِیر دیا کرتے ہیں

Rate it:
Views: 450
12 Dec, 2017