نہ توڑو پیار کے عہد و پیماں ہے التجا میری
چلے آؤ بلاتی ہے تمہیں کب سے صدا میری
ہزاروں کوششیں کر لیں مگر تم پاس نہ آئے
تمہارے دل کو اچھی نہ لگی کوئی ادا میری
تمہاری چاہ میں بیٹھی ہوں سب کچھ ہار کے اپنا
ہجر کی آگ میں جلنا ہی ہے اب تو سزا میری
تمہاری تھی تمہاری ہوں تمہاری ہی رہوں گی میں
تمہی سے ابتدا میری تمہی سے انتہا میری
تمہارے پیار میں کیا کچھ گنوایا سوچتی ہوں میں
سکوں تو لٹ گیا پہلے لٹی ہے اب انا میری
تمہاری ہر جفا سہہ لوں گی اف تک نہ کروں گی میں
تمہیں معلوم کیا سب سے محبت ہے جدا میری
بسا رہتا ہے اس کا پیار سارہ دل میں آنکھوں میں
اسی کی منتظر رہتی ہے ہاتھوں کی حنا میری