نہ جانے کیوں ایسی سزا دے گیا
وہ ہجر کی مجھےبددعا دے گیا
اب میں کہاں ڈھونڈھتاپھروں اسے
وہ کوئی نہ اپنے گھر کاپتہ دےگیا
لوٹ کر لے گیادل کاچین وقرار
اس مرض کی کوئی نہ دوادےگیا
میرےارمانوں کاسرعام قتل کرکہ
مجھےکچھ نہ وہ خون بہا دےگیا
جو ساری دنیا سے مجھےعزیزتھا
وہی شخص اصغرکو دغا دے گیا