نہ جانے کیوں خفا ہیں ہمارے یار پرانے
اس بات کا پس منظر کوئی نہ جانے
ہم تو دل و جان ان پہ ہار بیٹھے
وہ اس بات کو مانے یا نہ مانے
اشک جب رکنے کا نام نہیں لیتے
پھر سنتے ہیں ہم پیار بھرے گانے
جس شب خوابوں میں انہیں بلانا چاہیں
سو جاتے ہیں رکھ کہ انکی تصویر سرہانے
عید کے دن جدائی کاتحفہ دے کر اصغر
اس طرح لگے ہیں میرا پیار آزمانے