نہ جانے کیوں عجب دیوانگی سی ہے
ادا پر اپنی ہی پشماندگی سی ہے
بسا کر خود کو خاموشی کے دلدل میں
دھڑکتا ہے یہ دل حیرانگی سی ہے
سجا دی در پہ اُن کے یہ جبیں اپنی
کیوں پھر ہاشمی بیگانگی سی ہے
وہ رکھ رخسار پر لب پیار سے بولے
مجھے پانا تری دیوانگی سی ہے