نہ جانےیہ کیسی روش ہے زمانے کی
کسی کو فرصت نہیں ہےسر کھجانےکی
ایسا نفسا نفسی کا دور ہے دنیا میں
کسی کوفرصت نہیں ہے مسکرانےکی
ہرسمت کچھ ایسی بےحسی پھیلی ہے
کوئی قدر نہیں کرتا یہاں یارانے کی
غم چل کر خود ہمارےپاس آجاتےہیں
حاجت نہیں رہتی ڈھونڈنےجانےکی
آج اس نےخط میں لکھ بھیجا ہے
اب روتےہوکیوں خطا کی دل گانےکی