احساس کے خیموں مے کچھ عجب سا منظر تھا
کچھ یاس پڑے تھے بے پردہ اور ہاتھ مے ذر تھا
ایک جیسے تھے عیب و ہنر
ایک جیسے تھے شکل و گھر
بس جینے مے فرق تھا
معزن بولا تو آنکھ کھلی دیکھا فجر تھا
فرض سے نگاہ چرا کے باتل مے مگھن تھا
اس حال مے کیا حال ہو گا
کسی کے رونے کا نہ دل پہ اثر تھا