نہ فاتحہ نہ دعا محوِ گفتگُو ہو گا
میں جانتا ہوں مری قبر پر وہ تُو ہو گا
دو چار دن تُو مرے بن گزار کر تو دیکھ
غرور سارا ترے جسم سے رفُو ہو گا
پتہ سحاب کا ہو گا نہ بارشوں کی خبر
تو اس طرح سے مرے بعد بےنمُو ہو گا
ہوئ جو بام پہ دستک تو میرے دل نے کہا
کہ ہو نہ ہو یہ وہی پھر بہانہ جُو ہو گا
وہ جس طرح سے محبت میں جان دی ہم نے
نہ کوئ بعد ہمارے یوں سرخرُو ہو گا
ہے یہ بھی خاص نشانی منافق انساں کی
وہ جس کی قبر پہ جاۓ گا بےوضُو ہو گا
تمام شہر کو باقرؔ وہ چھان لے بیشک
کسی بھی شخص میں میرا نہ رنگ و بُو ہو گا