Add Poetry

نہ مسجدوں نہ کلیساؤں مندروں میں ملے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

نہ مسجدوں نہ کلیساؤں مندروں میں ملے
فقیر لوگ ہمیشہ قلندروں میں ملے

وہ جن کی کھوج میں بھٹکے ہیں ساحلوں پر لوگ
گہر یا سیپ ہمیشہ سمندروں میں ملے

وہ کوہ طور یا مسجد کو جائیں گے کیونکر
کہ جن کو روز خدا آ کے پتھروں میں ملے

زمانہ جن کی اڑانوں پہ رشک کرتا تھا
پرندے آج وہ ٹوٹے ہوۓ پروں میں ملے

وہ جن کا مذہب و منشور بس بھلائ تھا
وہ سچے لوگ پڑے آج مقبروں میں ملے

جنہیں بھکاری سمجھتا رہا زمانہ کبھی
وہ آج تخت پہ بیٹھے سکندروں میں ملے

کہ جن کو بیچ کے قسمت سنوار لی جاۓ
خزینے بیش بہا ایسے کھنڈروں میں ملے

سکون جتنا خدا نے ہے رکھا خیموں میں
نہ آسمان کو چھوتے ہوۓ گھروں میں ملے

نشہ جو یار کی آنکھیں ہیں بخشتی باقرؔ
سبو نہ جام نہ مے کے وہ ساغروں میں ملے

Rate it:
Views: 252
21 Mar, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets