نہ میں مال ہوں نہ منال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
نہ میں حُسن ہوں نہ جمال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
نہ یہ ہجر ہے نہ وصال ہے
بس تیرا حسنِ خیال ہے
نہ تہی ہوں میں نہ نہال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
تُو نے درد میرا سنا نہیں
میرا نالہ کوئی رسا نہیں
کیا میں مثلِ آہِ غزال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
اب تو میکدے میں بھی ساقیا
مجھے کوئی بھی نہیں پوچھتا
میں شکستہ جامِ سفّال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
نہ کسی کا مجھ پہ عتاب ہے
نہ ہی کوئی وجہءِ عذاب ہے
اپنی جاں پہ خود ہی وبال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
وہ جو دل میں ہے تیری آرزو
مجھے اپنی جاں سے عزیز ہے
نہ میں رنج ہوں نہ ملال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
وہ جو تیرے دل میں خلش سی ہے
ہے دلیل میرے وجود کی
نہ خواب ہوں نہ خیال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
میں تو ایک لمحہ ہوں جانِ جاں
جو تیرے سبب سےٹھہر گیا
ورنہ ایک گزرا خیال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
میں کہ ایک قطرہءِ اوس ہوں
میری برگِ گل پہ ہے زندگی
میں کہ آئینہءِ جمال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
میں تو سُوزِ دل ہوں اے جانِ من
میری روشنی ہے زمن زمن
میں بھی آپ اپنی مثال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
وہ جو میرے دل میں پیار ہے
وہی تیرے دل پہ غُبار ہے
گویامیں ہی گردِ ملال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
تیری زلف کے ہیں جو پیچ و خَم
کہیں بڑھ کے اُن سےہیں میرے غم
میں بھی ایک اَمرِ محال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
میرے دم سے تیرا وقار ہے
تیرے دم سے مجھ کو قرار ہے
تیرے سُر پہ میں ہی تو تال ہوں
کبھی میرےبارے میں سوچنا
جب سے ہم ملیں ہیں اے مہرباں
تیرا رنگ و رُوپ نکھر گیا
تب سے میں بھی روبہ کمال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
تُو سراپا حسنُ و جمال ہے
تیرا حسن بھی با کمال ہے
میں بھی عشق میں لازوال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
میری شاعری میرافلسفہ
یہ تو فیض ہے تیرے عشق کا
میں تو عکسِ نور ِ جمال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
مجھے تُوسمجھتا ہے جاں بلب
میری نبضیں گنتا ہےروزوشب
میں توتیرےغم میں نڈھال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا
تیرے دستِ فیض نے ساقیا
بے طلب بھی کی ہیں سخاوتیں
میں تو اِک سراپا سوال ہوں
کبھی میرے بارے میں سوچنا