مُجھ سے میرا حال نہ پُوچھ
کیسے گُزرا یہ سال نہ پُوچھ
پتھرا گئیں ہیں آنکھیں اب
جینا ہے اب محال نہ پُوچھ
لگا جو تم روٹھے ہو ہم سے
کیسا آیا بھونچال نہ پُوچھ
تُجھ سے دُوری نہ سہہ پایا
ہو گیا بدحال نہ پوچھ
تُجھ سے دُوری نہیں مجبوری ہے
زندگی تیرے بِن ادھوری ہے