نہ کر مجبور ہمیں اتنا کہ لاچار ہو جائیں
تیری چاھت سے دانستہ بیزار ہو جائیں
تیرا مذاق کہیں لے لے نہ جان اپنی۔
چاہے انچاہے کہیں موت کا شکار ہو جائیں
تیری اک جھلک پانے کے منتظر ہیں جو۔
عیں ممکن ھے تیری چاھت میں گرفتار ہو جائیں۔
تو جو چاھے تو یار پیار پرواں چڑھے اپنا۔
حکم تیرا چلے اور ہم تعبیدار ہو جائیں۔
سب تیرے ہی فیض و کرم کے ہیں محتاج۔
جس پر تو نظر کرے وہ تاج دار ہو جائیں۔
ہمیں بھی میسر ہو اے کاش وفا کا ٹکڑہ۔
کہ ہم بھی تیرے منگتوں میں شمار ہو جائیں
ھے اسد امید پر قائم یہ دنیا ساری۔
عین ممکن ہم ترے دوستوں میں شمار ہو جائیں