کرے نہ جو مدحت رسول ،وہ انسان کیا ہے
جاری نہ ہو، زباں پر درود جسکی، وہ مسلمان کیا ہے
آمد مصطفٰےؐخیرالورٰی کی،خبر نوید سن کر
نہ کھلاےٗ پھول غنچہٗ دل میں جو،وہ بہار کیا ہے
چاندنی رخ مصطفٰے خیرالورٰی کی دیکھ کر
چومنے نہ آےٗ جو وہ چاند کیا ہے
نور اقدس چہرہ مصطفٰے خیرالورٰی کا دیکھ کر
نہ پڑ جاےٗ ماند روشنی جسکی،وہ آفتاب کیا ہے
بخاطر ناموس رسالت،جہاں سب چھوڑ کر
نہ چڑھاےٗ سولی پہ تن کو جو،وہ غلام کیا ہے
فراق غم مصطفٰے خیرالورٰی میں،بے قرار ہوکر
ہر پل نہ بہاےٗ آنسوجو،وہ آنکھ کیا ہے
پی کر جام عشق مصطفٰے خیرالورٰی ،مست ہو کر
لکھ نہ سکے جو نعت حضوری،وہ نعت نگار کیا ہے