نہ ہو

Poet: Subhani By: Subhani, sargodha

اب میرے در پر کوئی آواز نہ ہو
میری یاد سے نکل ایسے کہ احساس نہ ہو

بعد تیرے ازسر نو زندگی کا مزا
اک پل بھی تجھ سے یہ برداشت نہ ہو

نکلتی ہے میرے قلب سے اب خواہش
تیرے نفس کی دوسری ساخت نہ ہو

یہ وقت ہی ملائے گا خاک میں گھمنڈ
تب اس حسن پہ کسی کو ناز نہ ہو

محبت کو اڑائے بنا کے دھول جو
ایسا کسی کا کبھی مزاج نہ ہو

بن کے رازداں کرے قلب کا مزاح جو
دعا کرو کوئی ایسا ہمراز نہ ہو

نہ جانے کیوں پھر بھی دل چاہے اے سبحانی
محبت میری محبت رہے کبھی راکھ نہ ہو

Rate it:
Views: 466
10 Nov, 2009