اب میرے در پر کوئی آواز نہ ہو
میری یاد سے نکل ایسے کہ احساس نہ ہو
بعد تیرے ازسر نو زندگی کا مزا
اک پل بھی تجھ سے یہ برداشت نہ ہو
نکلتی ہے میرے قلب سے اب خواہش
تیرے نفس کی دوسری ساخت نہ ہو
یہ وقت ہی ملائے گا خاک میں گھمنڈ
تب اس حسن پہ کسی کو ناز نہ ہو
محبت کو اڑائے بنا کے دھول جو
ایسا کسی کا کبھی مزاج نہ ہو
بن کے رازداں کرے قلب کا مزاح جو
دعا کرو کوئی ایسا ہمراز نہ ہو
نہ جانے کیوں پھر بھی دل چاہے اے سبحانی
محبت میری محبت رہے کبھی راکھ نہ ہو