Add Poetry

نہا کر اک پری نکلی تھی جیسے  آبشاروں سے

Poet: ا ے ایس عارف By: ا ے ایس عارف, Mississauga

افق کی سرخیوں میں ڈو بے ھوئے ستاروں سے
کبھی تم بھی نکل آتے زمانے کے حصاروں سے

محبت ڈھونڈتی پھرتی ھے اپنی کھوئی ھوئی منزل
مگر بچنا بہت مشکل ھے اپنے ھی شراروں سے

کبھی بے بس تڑپنا ھے کہیں بے زور رھنا ھے
نبرد آزما ھے یہ جیون اپنے شہ سواروں سے

کوئی اک برس کا زکر ھو تو عرض کر دیں گے
یہاں تاریخ مرتب ھے کھوئی ھوئ بہاروں سے

ناصیح نے نصیت کی کہ کچھ کر دیکھاؤ الفت میں
آبلہ پا تو سب ھی نکلتے ھیں ریگزاروں سے

وہ حسن کا جوبن تھا کہ جلوہ گر ھوئے ایسے
نہا کر اک پری نکلی تھی جیسے آبشاروں سے

جنون وقت نے کس کو کہاں سے کھو دیا دیکھو
چل پائیں گے اور کتنا ھم اوروں کے سہاروں سے

خلقت امڈ آئی کے دیکھیں مجنوں کی ھئیت کو
ھم باتیں کر رھے تھے کل اپنے گھر کی دیواروں سے

بہت تگ و دد میں عارف یوں ھلکان بیٹھے ھیں
بہت محدود ھے دنیا مگر لا حاصل کناروں سے

 

Rate it:
Views: 420
09 Dec, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets