میں خود پہ لگے پہروں کو نہیں توڑوں گا
میں زندگی میں کسی کو نہیں توڑوں گا
میں چاہے خود سے بکھر جاؤ
میری ذات بھی چاہے ٹوٹ جائے
لیکن میں خود سے کسی کو بکھرنے نہیں دوں گا
نہ مجھے وعدے کرنے آتے ہیں اور
نا ہی دعوے کرنے آتے ہیں
بس اتنا زعم ہے شاہد خود پر
کہ کسی کو اپنی ذات سے کبھی بکھرنے نہیں دوں گا
بکھر جاؤ چاہے خود
کرچی کرچی بھی ہو جاؤ بے شک
لیکن پھر بھی کسی کا دل توڑنے نہیں دوں گا
چاہے کچھ بھی ہو جائے
چاہے سارا عالم جدا بھی ہو جاؤ
عالم کچھ بھی ہو
لیکن پاکیزہ محبت کا برہم توڑنے نہیں دوں گا
آنسوؤں کی برسات ہو
بے شک آنکھ ہی ہر وقت نم کیوں نا ہو
لیکن خود سے یہ راز افشاں ہونے نہیں دوں گا
شاہد زندگی ہے کم
یقی ںکریں یا نہ کریں زمانہ
ہمیں پروا نہیں اب
لیکن پاکیزہ محبت کو حرف زباں بننے نہیں دوں گا