Add Poetry

نہیں رسوائیوں میں کب تمھارا نام لیتا تھا ہم اپنے سر محبت میں ہر ایک الزام پڑتا تھا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

نہیں رسوائیوں میں کب تمھارا نام لیتا تھا
ہم اپنے سر محبت میں ہر ایک الزام پڑتا تھا

یہ جگنو جب لٹائیں روشنی تاریک راہوں میں
اجالے چھوڑ کر اپنے انھیں سب تھام دیتا تھا

تصور میں تمھارے ہم نے دیکھا ہے گلابوں کو
کہیں ہو ذکر پھولوں کا تمھارا نام لکھتا تھا

زباں سے کہہ نہ پائے تم تو کوئی بات دل والی
چلو ان بولتی آنکھوں سے کچھ پیغام ملتا تھا

قیامت کو حسیں پاتے ہیں ان کو دیکھ کر اکثر
وہ زلفوں کو بکھیریں ہم جگر کو تھام لیتا تھا

اگرچہ وصل کی گھڑیوں کی حسرت ہے مری محبوب
جنوں اور عشق میں بھی ضبط سے وہ کام کرتا تھا

فقط عاشق ہی رو رو کے خدا کا نام لیتے ہیں
کوئی یوں یاد کرتا ہے نہ اشکوں کو بہاتا تھا

ہوئے رنجور تو شعروں میں خود کو کھو دیا وشمہ
غموں سے لوگ گھبرا کر تو اکثر جام پیتا تھا

Rate it:
Views: 424
25 Feb, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets