مٹی سے بنے گھروں کو گرایا نہیں کرتے
ہنستے ہوئے چہروں کو رلایا نہیں کرتے
مہندی لگے ہاتھوں کو چھپایا نہیں کرتے
ہوں جاہنے والوں کو ستایا نہیں کرتے
رہتا ہے خیال ہر پل ہی انکا دل کو
ہونہی تو وہ خوابوں میں آیا نہیں کرتے
چھا جاتا ہے خمار فقط انکو دیکھنے سے
پانی میں ہم شراب ملاہا نہیں کرتے
وہ شخص تو پھر بھی اپنا رہا ہے
ہم تو غیروں کو بھی بھلایا نہیں کرتے
ہم تو رکھتے ہیں کچھ بھرم انکا
ہر بات دل کی سبکو بتایا نہیں کرتے