Add Poetry

نیا سال

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

بڑا شور ہے میرے شہر میں نیا سال ہے
ہاں مگر مرا انہی لوگوں سے یہ سوال ہے

کہ یہ کیسے ہے نیا سال کیا ہے نیا یہاں
پریشانیاں ، وہ مصیبتیں وہی غربتیں
اسی طرح سے میرے شہر میں ہیں اٹی ہوئی
اسی طرح بچوں کا خون بہتا ہے آج بھی
اسی طرح ماؤں کی گود اجڑتی ہے آج بھی

جو مکان کچے تھے کچے ہیں نہ بدل سکے
سبھی لوگ ویسے کے ویسے ہیں نہ بدل سکے
اسی طرح پہلے سے فرقے ہیں نہ بدل سکے

ہے دلوں میں ویسی منافقت وہ جو پہلے تھی
وہی تلخ لہجے ہیں آج تک نہ بدل سکے

ہوۓ ہاتھ پیلے غریب کی کسی بیٹی کے
نہ غریب بیٹے کے سر پہ سہرا سجا سکا
وہی پہلے ارماں دلوں میں ویسے کے ویسے ہیں

ارے لوگو کوئ تو مثل دو نۓ سال کی

اسی طرح لوگوں کا خون چوستا ہے امیر
وہی پہلے سا تو غریب کا برا حال ہے
وہ جو غمزدہ تھا غموں سے ویسے نڈھال ہے
میں یہ کیسے مان لوں شہر میں نیا سال ہے

Rate it:
Views: 340
08 Jan, 2017
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets